۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
برازجان

حوزہ/ ایران کے شہر برازجان امام جمعہ حجۃ الاسلام حسن مصلح نے کہا: گھر میں اولاد کا وجود اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، اور نکاح کا مقصد نسل کی بقا ہے جو کہ کے لیے اولاد کا ہونا انتہائی ضروری ہے جو نکاح کا مقصد بھی ہے جو کہ اولاد کی پیدائش کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر برازجان امام جمعہ حجۃ الاسلام حسن مصلح نے کہا: گھر میں اولاد کا وجود اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، اور نکاح کا مقصد نسل کی بقا ہے جو کہ کے لیے اولاد کا ہونا انتہائی ضروری ہے جو نکاح کا مقصد بھی ہے جو کہ اولاد کی پیدائش کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

حجۃ الاسلام حسن مصلح نے دشتستان کے ہیلتھ سنٹر میں منعقدہ "جوانی جمعیت" کانفرنس میں شرکت کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "اولاد کی پیدائش میں کمی اور آبادی کا رشد نہ کرنا جوان اور فعال افرادی کی قوت ارادہ کو کمزور کر دیتا ہے، جس سے وقت کے ساتھ صنعت، پیداوار اور معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔"

امام جمعہ برازجان نے مزید کہا کہ "اس وقت 40 فیصد خاندانوں میں صرف ایک بچہ اور 40 فیصد میں دو بچے ہیں، یوں تقریباً 80 فیصد خاندانوں کے پاس صرف ایک یا دو بچے ہیں، اور سال 1405 ہجری شمسی میں ہم آبادی میں کمی کا شکار ہو جائیں گے۔" انہوں نے مزید وضاحت کی کہ "یہ ایک خطرناک صورت حال ہے، کیونکہ ایران کی عمر رسیدہ آبادی کو دوبارہ جوان ہونے میں 130 سال لگ جائیں گے۔"

حجۃ الاسلام مصلح نے اس بات پر زور دیا کہ "سال 1480 میں، ایران کی آبادی تقریباً 31 ملین ہو گی، جس میں 65 فیصد کی عمریں 70 سال سے زیادہ ہوں گی، یعنی کوئی جوان نہیں ہو گا جو بوڑھے لوگوں کے لیے کام کر سکے۔"

انہوں نے کہا کہ "یہ مسئلہ اتنا اہم ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جو بھی شخص آبادی اور فرزند آوری کے حوالے سے چھوٹے سے چھوٹا قدم بھی اٹھائے گا، وہ میری نماز شب کی دعاؤں میں شامل ہو گا۔"

آخر میں، حجۃ الاسلام مصلح نے کہا کہ "ایران کی عمر رسیدہ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ملک کی 10 فیصد آبادی 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے، اور یہ توقع کی جاتی ہے کہ 2030 تک یہ شرح تقریباً 20 فیصد ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "چار بچے یا اس سے زیادہ تعداد میں اولاد کا ہونا آبادی پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .